قاضی نثار احمد پر قاتلانہ حملے کے کیس میں پولیس کو بڑی کامیابی

راکٹ لانچروں سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارودقبضے میں لے لیا گیا، جسٹس عنایت الرحمن پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے بھی فورسز متحرک ہیں
سوشل میڈیا پر انتشارپھیلانے والوں کیخلاف بھی ایکشن ہوگا، نفرت یا دہشت پھیلا نے والاسزا سے نہیں بچ سکے گا،آئی جی افضل محمود،سیکرٹری داخلہ اصغر علی کی پریس کانفرنس
گلگت(سٹاف رپورٹر،نمائندہ خصوصی)امیر تنظیم اہلسنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان قاضی نثار احمد پر قاتلانہ حملے کے کیس میں پولیس نے بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے اور گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر جلال آباد کے علاقے سے راکٹ لانچروں سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کرلیا گیاہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے تین ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے، جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔ گلگت کی موجودہ صورتحال اور تحقیقات کی پیش رفت سے متعلق انسپکٹر جنرل آف پولیس گلگت بلتستان افضل محمود بٹ اور سیکرٹری داخلہ اصغر علی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ قاضی نثار احمد پر حملہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بروقت کارروائی کرکے اہم شواہد حاصل کرلیے ہیں۔ آئی جی پی افضل محمود بٹ نے کہا کہ قانون کی رٹ ہر حال میں قائم رہے گی، اور کسی کو بھی امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ “قانون کو چیلنج کرنے والے عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور ملوث تمام افراد کو بہت جلد عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ مولانا قاضی نثار احمد پر گھات لگا کر دہشت گردوں نے دواطراف سے تین منٹ 10 سیکنڈ تک فائرنگ کی دہشت گردوں نے اس حوالے سے بھرپور پلاننگ کی ہوئی تھی ، جائے وقوعہ سے 200 سے زائد رائونڈز کے خول ملے ہیں،سیکرٹری داخلہ اصغر علی نے اس موقع پر کہا کہ گلگت بلتستان کے امن کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ “دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، قانون سب کے لیے برابر ہے، اور جو بھی معاشرے میں نفرت یا دہشت پھیلانے کی کوشش کرے گا، وہ سزا سے نہیں بچ سکے گا۔ پریس کانفرنس میں دونوں حکام نے مولانا قاضی نثار احمد اور آغا راحت حسین الحسینی کے امن کے قیام میں کردار کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “گلگت بلتستان میں مذہبی رواداری اور بھائی چارے کی فضا برقرار رکھنے میں ان دونوں رہنمائوں کا کردار قابلِ تعریف ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کو مثبت سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ “سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے معاشرتی انتشار پھیلتا ہے، اور ایسے عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والا کوئی بھی شخص قانون کی گرفت سے نہیں بچ پائے گا ، گلگت بلتستان میں امن و استحکام کے لیے تمام ادارے ایک پیج پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ جسٹس ملک عنایت الرحمن پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے بھی فورسز متحرک ہیں ۔ حکام کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان پولیس ،پاک فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاوشوں سے دہشت گردی کے اس واقعے کے سہولت کاروں سے مزید معلومات ملی ہیں اور اسلحے کی ریکوری بھی کی گئی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں