گلگت(نمائندہ خصوصی)قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان علامہ آغاسید راحت حسین الحسینی نے اتحاد رواداری اور بین المسالک ہم آہنگی کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ موجودہ حالات میں بین المسالک اتحاد ہی خطے کے مفادات اور پائیدار امن کا واحد راستہ ہے ۔ نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغا راحت نے دہشت گردی کے حالیہ واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ “ہم نے ہر موقع پر دہشتگردی کے خلاف آواز بلند کی ہے اور دہشتگرد عناصر سے مکمل لا تعلقی کا اعلان کیا ہے ۔ حالیہ واقعے کے دوران مقامی شیعہ جوانوں نے موقع پر پہنچ کر ہر ممکن تعاون فراہم کیا اور امن وامان قائم رکھنے میں کردار ادا کیا ۔ انہوں نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ دہشتگردی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے ۔ “سانحہ 1988، اورسانحہ 2005 ، سانحہ کوہستان ، سانحہ چلاس سانحہ لولوسر وسانحہ ہڈور اور گلگت میں علم کشائی کے موقع پر مجھ پر ہونے والے حملے جیسے واقعات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے ہر امتحان کے موقع پر علاقے کے وسیع تر مفاد میں صبر ، برداشت اور امن کا پیغام دیا ۔ قائد ملت جعفریہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ باوجود اس کے کہ ہم نے حالیہ واقعے کی مذمت کی اور مکمل امن کا مظاہرہ کیا ، بعض عناصر کی جانب سے توہین ، تکفیر ، اسلحہ کی نمائش اور کھلی دھمکیاں دی گئیں جو نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کو بھی سبو تاژ کرنے کی کوشش ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ خطے میں فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے والوں کا قلع قمع کیا جا سکے ۔ آغا راحت حسین الحسینی نے کہا ہے کہ ہم ہمیشہ سے امن و بھائی چارے کا پیغام دیتے آئے ہیں، اگر گلگت بلتستان کے تمام باسی بھی امن و محبت کا پیغام عام کریں تو یہ پسماندہ خطہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے،ہم ہمیشہ کی طرح آج بھی اپنے پیرو کاروں کو صبر ، حکمت ، اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے امن قائم رکھنے کی تلقین کرتے ہیں ۔ خطے کا امن ، ترقی ، اور بھائی چارہ ہی ہماری اولین ترجیح ہے ۔ آغاراحت کا مزید کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ قاضی نثار پر حملے کے واقعے کی صاف و شفاف تحقیقات کر کے ملزموں کو گرفتارکیا جائے ،حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بہت بڑا تھا مگر قوم نے تحمل و برداشت کا مظاہرہ کر کے دشمنوں کی سازش کو ناکام بنا دیا۔ ایسے ہی شعور اور اتحاد کے ماحول کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ گلگت بلتستان سے فرقہ واریت ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے،انھوں نے مطالبہ کیا کہ جسٹس عنایت پر حملے میں ملوث عناصر بھی گرفتار کیے جائیں۔
موجودہ حالات میں بین المسالک اتحاد ہی خطے کے مفادات اور پائیدار امن کا واحد راستہ،آغا راحت
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







