گلگت(ثاقب عمر) امیر تنظیم اہلسنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان مولانا قاضی نثار احمد نے امن، قانون کی بالادستی اور اشتراکِ عمل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں تمام مسالک کے مفادات مشترک ہیں اور علاقے میں امن و امان کی ہمارے لئے حفاظت مقدم ہے، نمازجمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امن معاہدے اور ضابط اخلاق پر عمل درآمد کے بغیر خطے کا پرامن مستقبل ممکن نہیں اور امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری اور شفاف کارروائی لازمی ہے۔ مولانا قاضی نثار احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان پر قاتلانہ حملہ ایک شرپسند گروہ کی کارروائی ہے، جس کے خلاف فوری اور سخت کاروائی کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کسی کو بھی علاقے کی سلامتی کو دائو پر لگانے کی ہمت و جرات نہ ہو۔قاضی نثار احمد نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ اس میں سب اہلِ تشیع ملوث ہیں، یہ ایک شرپسند گروہ ہے جو بدامنی پھیلانا چاہتا ہے۔ ہمیں ان شرپسندوں کے خلاف یکجا اور متحد ہو کر کارروائی کرنی ہوگی۔ مولانا قاضی نثار احمد نے کہا کہ گلگت، ہنزہ،نگر، سکردو اور کھرمنگ میں اہلِ تشیع نے حملے کے خلاف احتجاج کر کے دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جو خوش آئند ہے اور اس سے برادرانہ روابط کی عکاسی ہوتی ہے۔ انھوں نے صوبائی حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ مجرموں کی گرفتاری اور دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ مولانا قاضی نثار نے کہا کہ صحابہ کرام اور خلفائے راشدین کا احترام ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور ان ہستیوں کی توہین کسی صورت قابلِ برداشت نہیں۔ مقدسات کے خلاف بیان بازی روکے بغیر دیرپا امن ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے گلگت بلتستان کو متنازعہ خطہ قرار دیتے ہوئے ٹیکس کے نفاذ کی مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے تاکہ اقتصادی و معاشرتی حالات بہتر ہوں اور علاقائی حقوق کی حفاظت ممکن بنے۔ انہوں نے عوامی حلقوں اور صوبائی قیادت سے اپیل کی کہ وہ امن معاہدے اور ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کروائیں تاکہ گلگت بلتستان میں دیرپا امن قائم رہے اور عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ ممکن ہوسکے۔
تمام مسالک کے مفادات مشترک، امن ہمارے لئے مقدم، قاضی نثار احمد
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







