نئی دہلی(آئی این پی ) بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ پر کسانوں نے رکاوٹیں توڑ کر دارالحکومت دہلی پر دھاوا بول دیا اور بھارتی فوج کے مقابل ٹریکٹر پریڈ کرتے ہوئے لال قلعہ میں داخل ہوگئے مظاہرین نے پولیس سے دوبدو لڑائی کرتے ہوئے لال قلعے کا کنٹرول حاصل کر کے قلعے پر اپنامذہبی جھنڈا لہرا دیاکسانوں کی پریڈ میں ہزاروں ٹریکٹر شامل تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کی سرحد پر کئی ماہ سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر دارالحکومت نئی دہلی میں داخل ہونے کے لئے تمام رکاوٹوں کو توڑ ڈالا،کسانوں نے حکومت کی جانب سے دارالحکومت کی داخلی اور اندرونی سڑکوں پر رکھے گئے کنٹینرز اور سیمنٹ کے بھاری بیریکیڈ ٹریکٹروں کے ذریعے ہٹا کر راستہ کھول دیا ہے۔مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے نام نہاد سیکولر اسٹیٹ اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار بھارت میں بے دریغ ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا اور کسانوں کے حق میں سپریم کورٹ کے حکم کو نظر انداز کردیا گیا۔پولیس نے کسانوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے جگہ جگہ آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ کسانوں اور پولیس کے درمیان شہر میں کئی جگہ جھڑپیں ہوئیں اور دارالحکومت دہلی میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا جھڑپو ں میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے اس دوران ایک کسان کی ہلاکت کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔ مشتعل کسانوں نے ظالمانہ زرعی پالیسی پر مودی سرکار کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پولیس پر پتھراوبھی کیا گیا۔ پولیس کا موقف ہے کہ احتجاج کرنے والے کسان طے کردہ راستوں کے بجائے دوسرے راستہ سے دہلی میں داخل ہوئے اور لال قلعہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو ئے۔کسان ریلی میں شمولیت کے بھارت بھر سے مظاہرین نئی دہلی میں جمع ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تعداد بھارتی پنجاب کے کسانوں کی ہے جن کا تعلق اقلیتی برادری سکھ سے ہے اور اس اہم مسئلے پر بھی مودی سرکار نے مذہبی ہندو جنونیوں کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کرکے حالات خراب کردیئے تھے۔دوسری جانب کسان مظاہرین احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد شہر سے نکل کر واپس دہلی کی سرحد پر پہنچ گئے جہاں وہ دوماہ سے احتجاج پر بیٹھے ہیں۔
بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ پر کسانوں نے رکاوٹیں توڑ کر دارالحکومت دہلی پر دھاوا بول دیا
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







