اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین کا ماننا ہے کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے بڑے پیمانے پر لوگ ملازمتوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران سام آلٹمین نے کہا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے اثرات کے بارے میں سوچ کر ان کی نیند اڑ جاتی ہے، کیونکہ وہ اوپن اے آئی کے رہنما کے طور پر اخلاقی ذمہ داریوں کا بوجھ محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ اے آئی ماڈل کے رویوں کے چھوٹے چھوٹے فیصلے کس طرح حقیقی دنیا میں بڑے پیمانے پر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اے آئی ماڈلز کے بڑے فیصلوں کے مقابلے میں روزمرہ کی زندگی پر اے آئی کے استعمال سے مرتب اثرات کے حوالے سے زیادہ فکرمند ہیں۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے یہ بھی پیشگوئی کی کہ کونسی ملازمتیں اے آئی کے نتیجے میں ختم ہوسکتی ہیں۔
سام آلٹمین نے کہا کہ کسٹمر سروس سے متعلق ملازمتوں کو اے آئی سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ‘اس وقت کسٹمر سپورٹ سے جڑے بیشتر افراد فون یا کمپیوٹر کے ذریعے کام کرتے ہیں اور وہ یقیناً ملازمتوں سے محروم ہو جائیں گے کیونکہ ان کا کام ایک اے آئی ماڈل بخوبی انداز سے کرسکتا ہے’۔
تحقیقی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے سام آلٹمین نے کہا کہ ہر 75 سال میں 50 فیصد ملازمتوں میں نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آتی ہے، مگر اے آئی ٹیکنالوجی اس عمل کی رفتار کو تیز کر دے گی اور افرادی قوت کے پاس اس تبدیلی کے حوالے سے تیار ہونے کے لیے بہت کم وقت ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ کسٹمر سروس کے علاوہ ڈویلپرز اور پروگرامرز بھی اے آئی کے باعث اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔
البتہ انہوں نے بتایا کہ ایسی ملازمتیں جن میں مضبوط انسانی تعلق کی ضرورت ہوتی ہے جیسے نرسنگ، ان پر اے آئی سے اثرات مرتب ہونے کا امکان کم ہے۔







