پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنماؤں میں شامل

bilal

دنیا کے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل اثاثہ جاتی انقلاب میں پاکستان کے اُبھرتے ہوئے کردار کی ایک بڑی تصدیق کے طور پر، وال اسٹریٹ جرنل کی تازہ تحقیقی رپورٹ میں وزیرِ مملکت برائے کرپٹو اور بلاک چین بلال بن ثاقب کو اُن چند عالمی رہنماؤں میں شمار کیا گیا ہے جو کرپٹو، مصنوعی ذہانت (AI) اور مالیاتی سفارتکاری کے مستقبل کو تشکیل دے رہے ہیں۔

“How a Billionaire Felon Boosted Trump’s Crypto” کے عنوان سے شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں بلال بن ثاقب کا نام 11 مرتبہ لیا گیا ہے، جو وال اسٹریٹ جرنل کی جانب سے ان کی قیادت اور عالمی سطح پر ٹیکنالوجی، جیوپولیٹکس اور ڈیجیٹل فنانس کے سنگم پر اُن کے کردار میں گہری دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔

رپورٹ میں بلال بن ثاقب کا ذکر دنیا کی معروف شخصیات جیسے بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ (CZ)، ٹرمپ فیملی کے اراکین اور نمایاں اماراتی سرمایہ کاروں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ انہیں بلاک چین کے دور کے ایک نئے طرز کے رہنما کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل نے بلال بن ثاقب کو “دنیا کی آزادی کے لیے سفر کرنے والا سفیر” قرار دیتے ہوئے ان کی بطور سربراہ پاکستان اسٹیٹ کرپٹو کونسل اور وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے کرپٹو و بلاک چین خدمات کو سراہا، بالخصوص اُس کردار کے لیے جس کے ذریعے وہ عالمی شراکت داروں کو پاکستان کے اُبھرتے ہوئے کرپٹو اور AI ایکو سسٹم سے جوڑ رہے ہیں۔

ایک تجزیہ کار کے مطابق ’دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کہانی میں اب ایک پاکستانی نام صرف نظر نہیں آ رہا بلکہ ایک مؤثر فیصلہ ساز کے طور پر سامنے آیا ہے، جو بین الاقوامی معاہدوں کی سمت متعین کر رہا ہے‘۔

بلال بن ثاقب کی قیادت میں پاکستان نے ایک تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ملک کی حیثیت حاصل کی ہے، دنیا کی تیسری تیز ترین بڑھتی ہوئی کرپٹو معیشت کے طور پر جو عالمی ایکسچینجز، ادارہ جاتی سرمایہ کاروں اور مائننگ کمپنیوں کو ایک منظم اور شفاف جنوبی ایشیائی مارکیٹ میں داخل ہونے کی راہ فراہم کر رہی ہے۔

حال ہی میں بلال بن ثاقب ریاض میں منعقدہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (FII) میں بھی دیکھے گئے، جہاں انہوں نے عالمی رہنماؤں، سرمایہ کاروں اور مصنوعی ذہانت کے موجدوں سے ملاقاتیں کیں۔

ان ملاقاتوں میں جے پی مورگن، رپل کے سی ای اوز، گوگل کے سابق سربراہ، ریڈٹ کے بانی اور البانیا کے وزیراعظم سمیت کئی نمایاں شخصیات شامل تھیں۔

حسبِ معمول، وہ وہی کام کر رہے تھے جس میں وہ بہترین ہیں یعنی دنیا کی توجہ ایک بار پھر پاکستان کی طرف ایک ایسے ملک کے طور پر مبذول کروانا جو کرپٹو، بلاک چین اور مصنوعی ذہانت جیسے اُبھرتے ہوئے شعبوں میں سنجیدہ اور دوراندیش قیادت کر رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل میں پاکستان کا ذکر محض علامتی نہیں بلکہ اسٹریٹجک ہے۔

ایک مبصر نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان کا ذکر ٹرمپ، بائنانس محور اور یو اے ای کے سرمایہ کاروں کے ساتھ ایک ہی سانس میں ہونا ایک بڑی تبدیلی ہے، یہ اشارہ ہے کہ پاکستان اب ڈیجیٹل معیشت کا خاموش تماشائی نہیں بلکہ اصول ساز بن چکا ہے۔

دنیا کے معتبر مالیاتی اداروں میں سے ایک کی جانب سے یہ پذیرائی اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ پاکستان اب عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ایک فکری رہنما کے طور پر اُبھر رہا ہے، اور بلال بن ثاقب پاکستان کی جانب سے مصنوعی ذہانت اور بلاک چین کی نئی دنیا میں قیادت کا پرچم بلند کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں