سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان میں فتنة الخوارج کی ایک بار پھر دراندازی کی کوشش ناکام بنادی ہے، اس دوران سیکیورٹی فورسز کی موثر کارروائی میں چارخودکش بمبار سمیت پچیس دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ چوبیس اور پچیس اکتوبر 2025 کو سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد کے قریب فتن الخوارج کے دو بڑے گروہوں کی پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام بنادی۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے گھکی اور شمالی وزیرستان کے علاقے اسپین وام میں ٹولیوں کی صورت میں دہشت گرد پاکستان میں دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے فتنة الخوارج کے دونوں گروہوں کے خلاف موثر انداز میں کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف ان کو روکا بلکہ دہشت گردوں کو ہلاک بھی کردیا۔سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے نتیجے میں شمالی وزیرستان کے علاقے اسپین وام میں بھارتی پراکسی فِتن الخوارج سے تعلق رکھنے والے پندرہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے جن میں چارخود کش حملہ آور بھی شامل تھے۔اسی طرح، کرم ضلع کے گھکی علاقے میں دراندازی کرنے والے مزید 10 خوارج کو بھی ہلاک کیا گیا، مارے گئے دہشت گردوں سے بڑی مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے پانچ بہادر سپوتوں نے جامِ شہادت نوش کیا، شہید ہونے والوں میں حوالدار منظور حسین، سپاہی نعمان الیاس کیانی، سپاہی محمد عادل، سپاہی شاہ جہان،سپاہی علی اصغر شامل تھے۔پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کے دفاع کے لیے پرعزم اور ثابت قدم ہیں، اور ہمارے بہادر جوانوں کی یہ قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عزمِ استحکام کے وژن کے تحت اپنی انسدادِ دہشت گردی کی مہم کو بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے تاکہ ملک سے غیرملکی سرپرستی یافتہ دہشت گردی کے ناسور کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکے۔ فِتنة الخوارج کی دراندازی کی کوششیں ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں جب پاکستان اور افغانستان کے وفود ترکی کے شہر استنبول میں مذاکرات کے دوسرے دور میں مصروف ہیں، جو عبوری افغان حکومت کے دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے بارے میں ارادوں پر سوال اٹھاتی ہیں۔پاکستان مسلسل عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ اپنی سرحدی انتظامات کو موثر بنائے اور دوحہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے افغان سرزمین کو خوارج کے ہاتھوں پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔صدر مملکت نے فتنة الخوارج کے دہشت گردوں کی دراندازی ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین اور ملکی دفاع میں جاں قربان کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔آصف علی زرداری نے شہدا کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فتنة الخوارج اور ان کے بھارتی سرپرستوں کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، دہشت گردی کے خاتمے تک عزم استحکام کے تحت کارروائیاں جاری رہیں گی۔قوم اپنے بہادر سپوتوں کی قربانیاں پر ہمیشہ فخر کرے گی، شہدا نے وطن کے دفاع میں جانیں قربان کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کردیا، افواج پاکستان مادر وطن کے دفاع میں سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے ضلع شمالی وزیرستان اور ضلع کرم میں کامیاب کارروائیوں پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور آپریشنز میں فتنة الخوارج کے پچیس دہشتگردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی فورسز کی پذیرائی کی۔وزیراعظم نے ان آپریشنز کے دوران دہشت گردوں کا کامیابی سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے سیکیورٹی فورسز کے پانچ جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا، شہدا کے بلندی درجات کے لئے دعا کی اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم سیکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتی ہے، ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہیں۔وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے پاک افغان سرحد سے فتنة الخوارج کی دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو اپنی سکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ مہارت اور جرات پر فخر ہے، اور وہ ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔وزیرِ داخلہ نے کہا کہ بہادر سکیورٹی فورسز نے بروقت اور موثر کارروائی کرتے ہوئے چارخودکش بمباروں سمیت 25 خوارج کو جہنم واصل کیا، جو ایک بڑی کامیابی ہے۔خوارجیوں کو عبرتناک انجام تک پہنچا کر سکیورٹی فورسز نے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے, قوم کو اپنی سکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ مہارت اور جرات پر فخر ہے، اور وہ ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔افسوسناک امر یہ ہے کہ فتنة الخوارج کی کارروائیاں جاری ہیں اور اغانستان انہیں کنٹرول نہیں کر رہا۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ اس بات سے مشروط ہے کہ افغان طالبان پاکستان پر اپنی سرزمین سے حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو قابو میں رکھیں۔دونوں ممالک نے دوحہ میں ہفتے کے آخر میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، یہ فیصلہ کئی دنوں تک جاری سرحدی جھڑپوں کے بعد کیا گیا تھا، یہ 2021 میں کابل میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا بدترین تصادم تھا۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2600 کلومیٹر طویل متنازع سرحد پر زمینی لڑائی اور پاکستانی فضائی حملے اس وقت شروع ہوئے تھے، جب اسلام آباد نے کابل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں پر قابو پائے جو مبینہ طور پر افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے حملے کرتے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا تھاکہ افغانستان کی طرف سے ہونے والا کوئی بھی حملہ اس معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، ہر چیز اسی ایک شق پر منحصر ہے۔ پاکستان، افغانستان، ترکیہ اور قطر کی جانب سے دستخط کردہ معاہدے میں یہ بات واضح طور پر لکھی گئی ہے کہ کوئی سرحدی دراندازی نہیں ہوگی۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان افغانستان سے طالبان کی ملی بھگت سے پاکستان پر حملے کرتی رہی ہے، تاہم کابل پہلے ہی ان الزامات کی تردید کر چکا ہے۔ جنگ بندی کے معاہدے کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے خطرے کا خاتمہ تھا۔ دہشت گردی کئی برسوں سے پاک افغان سرحدی علاقوں کو متاثر کر رہی ہے۔ دونوں ممالک اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ دہشت گردی کا فوری خاتمہ ضروری ہے، دونوں فریقین سنجیدگی سے انسداد دہشت گردی کی کوششیں کریں گے، ورنہ علاقائی امن کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ یہ معاہدہ بنیادی طور پر قطر اور ترکیہ کی ثالثی سے طے پایا، اور دونوں ممالک کی موجودگی اس معاہدے کی ضمانت ہے۔ قطری امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھی اس معاہدے میں سہولت فراہم کی۔ افغان وزیر خارجہ نے بھی تسلیم کیا کہ دہشت گردی ہی دو طرفہ تعلقات میں تنائو کی اصل وجہ ہے، جسے اب حل کیا جائے گا۔ گزشتہ برسوں میں پاکستان کو دہشت گردی کے باعث بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے، تاہم امید کی جا رہی تھی کہ اب امن بحال ہوگا اور پاکستان و افغانستان کے تعلقات معمول پر آ جائیں گے۔ اس کے نتیجے میں ہی پاک افغان تجارت اور ٹرانزٹ سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوں گی، جس سے افغانستان دوبارہ پاکستانی بندرگاہوں کو استعمال کر سکے گا۔ ایسے افغان پناہ گزین جو درست ویزا اور دستاویزات رکھتے ہیں، انہیں پاکستان میں رہنے کی اجازت ہوگی، تاہم غیر قانونی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ تمام خدشات دور ہو گئے ہیں، آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں دیکھنا ہوگا کہ معاہدے پر عمل درآمد کس حد تک موثر رہتا ہے۔ ہم ایک شریف ہمسائے کی طرح رہنا چاہتے ہیں، ہم افغان معاملات میں مداخلت نہیں چاہتے۔ پاکستان کا افغانستان کے بھارت یا کسی اور ملک کے ساتھ تعلقات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ جو کچھ وہ اپنی سرزمین پر کرنا چاہتے ہیں، جب تک وہ ہمارے ملک میں اثر انداز نہیں ہوتا، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی کے بعد قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کا دوسرا دور استبول میں اختتام پذیر ہو گیا ہے، افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی نئی جگہ پر آباد کاری کے حوالے سے پاکستان کو پیشکش کی، جسے مسترد کر دیا گیا۔طالبان نمائندوں نے کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستانی سرحد سے دور منتقل کرنے کی پیشکش کی تھی، جس کے جواب میں پاکستان نے افغان طالبان سے کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کے وعدوں پر عملدرآمد پر زور دیا۔پاکستان کا مطالبہ کیا کہ افغان طالبان عالمی برادری کے ساتھ کئے گئے اپنے وعدے پورے کریں۔حیرت یہ ہے کہ ایک جانب دراندازی جاری ہے اور دوسری جانب مذاکرات کا ڈول بھی ڈالا جا رہا ہے جس کے نتیجہ خیز صورتحال پیدا نہیں ہو سکتی۔
دراندازی کا سلسلہ اور مذاکرات کا غلغلہ
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







