ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے صوبائی ترجمان و معاون خصوصی وزیر اعلیٰ محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی والے خصوصاً امجد ایڈووکیٹ حوصلہ کرکے بتائیں کہ ڈیل کی پیشکش کرنے والے کون ہیں،وہ کون لوگ ہیں جو حکومت بنا کے دیتے ہیں اور لیتے بھی ہیں۔ کے پی این سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دنوں میں پیپلزپارٹی کی پوری مہم ڈیل والے بیانئے پر مبنی تھی جو جلسوں اور اندرون خانہ کہا کرتے تھے کہ وفاق اور پی پی میں ڈیل ہو گئی ہے، اور حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگی، امجد ایڈووکیٹ نے تو کابینہ کے نام بھی فائنل کر لیے تھے ٹائپنگ کرکے صرف دستخط باقی تھے لیکن جب الیکشن میں عوام نے پی پی کو مسترد کر دیا تو یکدم بیانیہ تبدیل ہوا اور اب کہا جا رہا ہے کہ بلاول کو نہ لانے پر حکومت دینے کی پیشکش ہوئی تھی ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ پیشکش کرنے والے کون ہیں، حوصلہ کرکے ان کا نام بھی سامنے لایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔ الیکشن سے قبل انتخابی مہم کے دوران گانچھے میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی پی کے سینئر رہنما محمد جعفر نے کہا تھا کہ ہماری ڈیل ہوئی ہے گلگت بلتستان کی حکومت پی پی کو دینے کا فیصلہ ہو چکا ہے اس جلسے میں قمر زمان کائرہ بھی موجودد تھے مگر کسی نے بھی محمد جعفر کی بات کی تردید نہیں کی، اب یہ قائد حزب اختلاف کا فرض بنتا ہے کہ وہ عوام کو آگاہ کریں کہ ڈیل کس سے اور کن شرائط کے تحت ہوئی تھی اور ڈیل ہونے کے بائوجود پی پی شکست سے دو چار کیوں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ شاید کسی سے ڈیل ہوئی تھی اسی لیے قائد حزب اختلاف اس وقت نہ صرف وزیر اعلیٰ کا خواب دیکھ رہے تھے بلکہ انہوں نے کابینہ کے اراکین کے نام بھی فائنل کر لیے تھے جب الیکشن میں عوام نے پی پی کو مسترد کیا تو اب بھی اپوزیشن لیڈر ہوش میں نہیں آرہے ہیںالیکشن میں شکست پر حواس باختہ ہوکر جارحانہ اور نفرت انگیز بیانیہ اپناتے ہوئے نوجوانوں کو ورغلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، نفرت پھیلانے کی یہ مہم علاقے کے امن اور ہم آہنگی کیلئے سنگین خطرہ ہے لیکن امن کے حوالے سے حکومت کی زیروٹالرنس پالیسی ہے، حکومت ہر قیمت پر امن برقرار رکھے گی اور امن کی راہ میں خلل ڈالنے والوں کو نشان عبرت بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات پہلے کے مقابلے میں بہت شفاف ہوئے اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ خود امجد ایڈووکیٹ حلقہ ایک سے جیت گئے جبکہ دیگر حلقوں میں خود حکومتی پارٹی کے بڑے بڑے امیدوار ہار گئے۔ اگر پی پی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی تو آنے والے کئی عشروں تک جی بی میں حکومت بنانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا کیونکہ پی پی کا بیانیہ گمراہ کن ہے، عوام کو گمراہ کرنے کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوتی۔ جھوٹ پر مبنی بیانات بے نقاب ہو چکے ہیں، گندم کٹوتی کا شوشہ چھوڑا گیا حالانکہ سب جانتے ہیں کہ گندم کٹوتی پی پی دور میں ہوئی اور ہمیں قیمتیں بھی بڑھائی گئیں، آج حکومت نے گندم کا کوٹہ بڑھا کر پیپلزپارٹی کے منہ پر طمانچہ دے مارا اور پروپیگنڈا کرنے والوں کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام یہ بھی جانتے ہیں کہ الیکشن میں امجد نے مافاق الفطرت وعدے کیے تھے وہ کبھی پورے نہیں ہونگے اس وجہ سے الزامات کی سیاست کررہے ہیں۔ الیاس صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ سہولت کاری کا سب سے بڑا کردار پیپلزپارٹی نے ادا کیا، سب سے بدترین سہولیت کاری سٹیٹ سبجیکٹ رول کا خاتمہ تھی جو پیپلزپارٹی کے نے ادا کی، اس کے بعد آرڈر 2009ء کے ذریعے اہم ترین سبجیکٹس کو کونسل کے نام پر وفاق کے حوالے کر کے ایک اور سہولت کاری کی گئی۔
گمراہ کن بیانات مضحکہ خیز، اپوزیشن لیڈر ڈیل کی پیشکش کرنیوالو ںکا نام بتائیں، الیاس صدیقی
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







