بیرونی عناصرکے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا،قاضی نثار پر حملے کے ملزم مقامی،وزیراعلیٰ

گلگت ( ثاقب عمر)وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ سیکورٹی ادارے قاضی نثار پر حملے میں ملوث ملزمان کے قریب پہنچ گئے ہیں ،ایک ہفتے میں ملزمان کو کٹہرے میں لایا جائے گا، تمام ملزمان مقامی ہیں، بیرونی عناصر کے ملوث ہونے کا فی الحال کوئی ثبوت نہیں ملا ، وزیرِ داخلہ شمس لون، پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر و رکن اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ، اسلامی تحریک کے رکن اسمبلی ایوب وزیری، وزیرِ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن رحمت خالق اور رکن اسمبلی جمیل احمد کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ گلبر خان نے کہا کہ قاضی نثار احمد پر ہونے والا حملہ شدید قابل مذمت ہے، حکومت اور سیکورٹی ادارے ملزمان کے قریب پہنچ چکے ہیں، جبکہ تمام سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا کہ گزشتہ اتوار کو قاضی نثار احمدپر منصوبہ کے تحت حملہ کیا گیا جس میں قاضی نثار اور ان کے ساتھی رب تعالیٰ کے فضل سے محفوظ رہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد حکومت اور سیکورٹی اداروں نے انتہائی سنجیدگی سے کارروائی کی ہے اور ایک ہفتے کے اندر اندر مرکزی ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ اتنے بڑے سانحے کے باوجود قاضی نثار احمد نے جس صبر، حوصلے اور تدبر کا مظاہرہ کیا، وہ قابلِ تحسین ہے۔ ان کے امن کے پیغام نے گلگت بلتستان کو بڑے تصادم اور مزید خونریزی سے بچایا۔ دیگر تمام مسالک کے علمائے کرام، سیاسی و سماجی شخصیات اور عوام نے بھی دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دن گلگت میں انتہائی خطرناک ماحول تھا، مگر تمام مکاتبِ فکر کے تعاون سے امن بحال ہوا۔ حکومت نے سیکورٹی اداروں کے سربراہان کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی، جس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ تفتیش کے دوران ملزمان کے نام، ولدیت اور علاقوں تک رسائی حاصل کرلی گئی ہے۔ تمام ملزمان مقامی ہیں، بیرونی عناصرکے ملوث ہونے کا فی الحال کوئی ثبوت نہیں ملاہے۔ حاجی گلبر خان نے کہا کہ حکومت نے دھرنے کے منتظمین اور علمائے کرام سے رابطہ کیا ہے اور ایک ہفتے کی مہلت طلب کی ہے تاکہ ملزمان کی گرفتاری یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ اگر دھرنے کے دوران سٹیج سے کسی کے مقدسات کے خلاف بات کی گئی تو حالات دوبارہ کشیدہ ہوسکتے ہیں، اس لیے تمام فریقوں سے تحمل اور تعاون کی اپیل کی جاتی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر بعض عناصرمذہبی منافرت پھیلا رہے ہیں اور امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں، ایسے افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔ ہسپتال میں اسلحہ کی نمائش کرنے والوں کے خلاف بھی ایکشن ہوگا۔ حکومت کسی کو بھی بدامنی پھیلانے یا امن سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دے گی ۔ایک سوال کے جواب میں وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ قاضی نثار احمد پر حملہ مکمل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، تاہم یہ واقعہ سابق سانحات جیسے یادگار چوک یا ہڈور واقعات سے مختلف نوعیت کا ہے۔ اس بار پولیس اور ادارے فوری طور پر متحرک ہوئے اور تحقیقات تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم وثوق سے کہتے ہیں کہ پولیس بہترین کارکردگی دکھا رہی ہے، 90 فیصد عوام نے اس دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ انہوںنے کہا گلگت بلتستان میں اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی ہوگی اور امن برباد کرنے والوں کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس وقت سوشل میڈیا پر طوفانِ بدتمیزی برپا ہے ایک دوسرے کے مقدسات کی توہین ہورہی ہے۔ قاضی نثار احمد نے جو امن کا پیغام دیا ہے، اس کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔وزیرِ داخلہ شمس لون نے کہا کہ کچھ ناقدین نے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے، جو افسوسناک ہے۔ ہمیں سوشل میڈیا کو مثبت مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے، اس کی کوشش ہمیشہ انتشار پھیلانا ہوتی ہے، لیکن ہم خود اپنے امن کے ذمہ دار ہیں۔ جو لوگ ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں وہ دراصل امن کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مایوس نہیں ہیں، ایک ہفتے کے اندر تمام ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ہمیں اپنے اداروں پر اعتماد رکھنا چاہیے اور مل کر گلگت بلتستان کے امن کو برقرار رکھنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں