اسلام آباد (غلام عباس) سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی جانب سے گلگت بلتستان (جی بی)میں تاجروں سے مبینہ طور پر غیرقانونی طور پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس وصول کرنے کے خلاف دائر آئینی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے۔یہ درخواست فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن محمد رازق نے آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی، جس میں بنیادی حقوق سے متعلقہ معاملے پر عدالتِ عظمی کے دائرہ اختیار کو استعمال کیا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف بی آر، سست ڈرائی پورٹ پر چین سے درآمدات پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس غیرقانونی طور پر وصول کر رہا ہے، حالانکہ گلگت بلتستان آئینی طور پر وفاقی ٹیکسوں سے مستثنی علاقہ ہے۔ درخواست گزار نے مقف دیا کہ یہ عمل گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی معاشی حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ سست کے راستے آنے والا تمام سامان صرف اسی خطے میں استعمال ہوتا ہے، جو پاکستان کے قومی ٹیکس نظام کے دائرے سے باہر ہے۔ابتدائی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ درخواست کو عوامی مفاد کے تحت آرٹیکل 184(3) کے تحت رجسٹر کیا جائے اور باقاعدہ سماعت کے لیے متعلقہ بینچ کے سامنے رکھا جائے۔ درخواست گزار کی نمائندگی ایڈووکیٹ حافظ منور اقبال (اے ایس سی)نے کی۔یہ اہم عدالتی پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب چند ہفتے قبل گلگت بلتستان کے تاجروں نے دو ماہ طویل احتجاج حکومت سے ٹیکس ریلیف کے معاہدے کے بعد ختم کیا تھا۔ یہ احتجاج جولائی 2025 کے آخر میں شروع ہوا تھا، جس کے دوران ہزاروں تاجروں، کسٹم ایجنٹس اور ٹرانسپورٹرز نے پاکچین سرحدی تجارت معطل کر دی تھی، جس سے اربوں روپے کا کاروبار متاثر ہوا۔ستمبر کے آخری ہفتے میں حکومتِ پاکستان اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں معاہدہ طے پایا، جس کے تحت ایف بی آر نے سست پر سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی روکنے پر اتفاق کیا، تاہم کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹیز حسبِ قانون برقرار رہیں گی۔نئے انتظام کے تحت صرف وہ مقامی کمپنیاں ٹیکس رعایت کی مستحق ہوں گی جو حکومتِ گلگت بلتستان کے ساتھ رجسٹرڈ ہوں، اور کل مالی ریلیف کی حد چار ارب روپے سالانہ مقرر کی گئی ہے۔ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگریال نے تسلیم کیا کہ اگرچہ جی بی کے تاجر آئینی طور پر ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، تاہم پہلے کوئی ایسا طریقہ کار موجود نہیں تھا جس سے استحقاق کی تصدیق ہو سکے۔ نئے نظام کے ذریعے، ان کے مطابق، ٹیکس قوانین کی سالمیت برقرار رکھتے ہوئے انصاف کو یقینی بنایا گیا ہے۔سپریم کورٹ کی یہ مداخلت وفاقی حکومت کے آئینی اختیار کے لیے ایک بڑا امتحان تصور کی جا رہی ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ یہ طے کر سکتا ہے کہ کیا پارلیمان کی قانون سازی یا آئینی ترمیم کے بغیر وفاقی ٹیکس قوانین گلگت بلتستان میں نافذ کیے جا سکتے ہیں یا نہیں۔مبصرین کے مطابق، اس مقدمے کے نتائج نہ صرف گلگت بلتستان کی مالی خودمختاری بلکہ چین یا اقتصادی راہداری (سی پیک)کے تحت تجارت پر بھی گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں، کیونکہ سست بارڈر اس راہداری کا ایک اہم تجارتی دروازہ ہے۔
سپریم کورٹ، گلگت بلتستان میں ٹیکس وصولی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







