گلگت بلتستان کابینہ: 20 ارکان کی صرف تنخواہوں کی مد میں ماہانہ 65لاکھ84ہزار روپے خرچ ہونگے

گلگت( خصوصی رپورٹر)گلگت بلتستان کابینہ کے بیس ارکان کی صرف تنخواہوں کی مد میں ماہانہ 65لاکھ84ہزار روپے خرچ ہونگے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق ہر وزیر،مشیر اور معاون خصوصی کی فی کس تنخواہ 3لاکھ 52ہزار روپے ہے جبکہ کوارڈنیٹر کی تنخواہ 3لاکھ 2ہزار روپے ہے۔ یہ صرف تنخواہ ہے جبکہ گاڑی، پیٹرول ، ٹیلی فون الائونس اور ٹی اے ڈی اے الگ سے ملیں گے۔ اس طرح کابینہ میں موجود 12وزیروں کی تنخواہ کی مد میں ماہانہ 42لاکھ 24ہزار روپے خرچ ہونگے، پانچ مشیروں اور معاونین خصوصی کی تنخواہوں پر 17لاکھ60ہزار روپے جبکہ دو کوارڈنیٹر پر ماہانہ 6لاکھ روپے قومی خزانے سے خرچ ہونگے۔موجودہ کابینہ گلگت بلتستان کی تاریخ میں سب سے بڑی کابینہ ہے، جس میں وزیر اعلیٰ کو بھی شامل کرکے کابینہ ارکان کی تعداد 20بنتی ہے۔دلچسپ امر یہ ہے عام انتخابات میں جیتنے والے تحریک انصاف کے تمام ارکان کے پاس کوئی نہ کوئی عہدہ موجود ہے۔ اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 22 ہے جبکہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو بھی شامل کرکے حکومتی عہدیداروں کی تعداد22 بنتی ہے۔ یعنی حکومتی عہدیداروں کی تعداد اسمبلی میں موجود تحریک انصاف کے کل ممبران کی تعداد کے برابر ہے۔ بھاری بھرکم کابینہ بنانے میں نون لیگ بھی فراخدل ثابت ہوئی تھی، حفیظ حکومت میں بھی 12وزیر،3معاونین خصوصی،2مشیر اور 2کوارڈنیٹرز لیے گئے تھے۔ باقی جو بچے تھے انہیں پارلیمانی سیکرٹری بنا دیا گیا تھا۔ اس کے مقابلے میں پیپلزپارٹی حکومت کی کابینہ کا حجم کم تھا۔ پی پی کابینہ میں 9وزیر،2مشیر اور 2کوارڈنیٹرز شامل تھے۔ یادر ہے کہ حکومت سازی ابھی مکمل بھی نہیں ہوئی، پارلیمانی سیکرٹریز اور سٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کا انتخاب ابھی باقی ہے، یہ چونکہ اسمبلی کا سبجیکٹ ہے اس لیے انہیں حکومت میں شامل نہیں کیا جا سکتا پارلیمانی سیکرٹریز اور سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین کو بھی سرکاری گاڑی اوراضافی تنخواہ و مراعات حاصل ہوتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں