اسلام آباد (این این آئی)جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کا پانچ رکنی آئینی بینچ(آج) منگل14 اکتوبر کو گلگت بلتستان کو وفاقی ٹیکسوں سے استثنیٰ سے متعلق آئینی درخواستوں کی سماعت کریگا۔آئینی بنچ کے دیگر اراکین میں جسٹس جمال خان مندوخیل ،جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل ہیں،یہ مقدمہ اس اہم قانونی سوال سے متعلق ہے کہ آیا وفاقی حکومت کو آئینی طور پر یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ گلگت بلتستان (سابق ناردرن ایریاز) میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی جیسے وفاقی محصولات نافذ کرے یا نہیں۔درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ گلگت بلتستان آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 1 میں بطور صوبہ شامل نہیں، لہٰذا وفاقی ٹیکس قوانین جیسے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990، اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005کا وہاں اطلاق نہیں کیا جا سکتا۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 1996 اور 2000 کے سرکاری نوٹیفیکیشنز کے مطابق” ناردرن ایریاز” کو ٹیکسوں سے استثنیٰ حاصل ہے، جو آج بھی برقرار ہے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ چونکہ گلگت بلتستان میں تجارت، درآمدات اور محصولات سے متعلق معاملات وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، اس لیے ٹیکس وصولی قانونی طور پر درست ہے۔قبل ازیں، گلگت بلتستان چیف کورٹ نے رواں سال تاجروں کی درخواست پر سست ڈرائی پورٹ پر انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی روکنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ عدالت نے قرار دیا تھا کہ جب تک مکمل عدالتی فیصلہ نہیں آتا، وفاقی ادارے ان ٹیکسوں کی وصولی سے گریز کریں۔سپریم کورٹ کا آئینی بینچ اب اس معاملے میں حتمی آئینی تشریح کرے گا کہ آیا وفاقی حکومت کو گلگت بلتستان میں محصولات عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے یا نہیں
گلگت بلتستان ٹیکس کیس کی آج سپریم کورٹ میں سماعت
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







