گانچھے( ملک ثاقی)پاکستان مسلم لیگ(ن)کے سینئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر ابراہیم ثنائی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی تحریکِ انصاف میں شمولیت اور بعد ازاں مسلم لیگ (ن) میں واپسی کے تمام فیصلے رضاالحق مدنی کے مشورے اور رضامندی سے کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے اور مدنی کے درمیان نہ کوئی اختلاف تھا، نہ ہے، اور نہ ہی آئندہ کسی قسم کے اختلاف کی گنجائش ہے۔ابراہیم ثنائی نے اس بات پر زور دیا کہ آج ہم دونوں ایک مضبوط سیاسی جماعت کا حصہ ہیں اور مکمل اتحاد کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ابراہیم ثنائی نے واضح طور پر کہا کہ ان کی اور رضا الحق مدنی کی سیاسی رفاقت صرف وقتی یا مفاداتی نہیں بلکہ اصولی بنیادوں پر قائم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک دوسرے کے بازو ہیں، اور ہم نے باہمی مشاورت سے یہ طے کیا ہے کہ آنے والے انتخابات میں پارٹی جسے بھی ٹکٹ دے گی، دوسرا اس کا مکمل اور بھرپور ساتھ دے گا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جی بی میں انتخابی سرگرمیاں زور پکڑ رہی ہیں اور مختلف جماعتوں کے اندر ٹکٹوں کی تقسیم، اتحادی معاملات اور تنظیمی فیصلے زیر بحث ہیں۔ ایسے میں دونوں رہنماوں کے درمیان یہ ہم آہنگی اور اتفاق رائے پارٹی کے لیے مثبت اشارہ ہے۔ حلقہ ون کی سیاست میں رضاالحق مدنی اور ابراہیم ثنائی دونوں کا مضبوط اثر و رسوخ ہے۔ دونوں رہنما مذہبی اور عوامی حلقوں میں نمایاں مقام رکھتے ہیں، اور ان کا ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا علاقے کی سیاسی فضا کو یکسر بدل سکتا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، ان دونوں رہنماوں کا اتحاد نہ صرف مسلم لیگ(ن)کو علاقے میں مضبوط کرے گا بلکہ آئندہ انتخابات میں اسے بڑی کامیابی کی جانب بھی لے جا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن)کی اعلی قیادت بھی دونوں رہنماوں کے اتحاد اور باہمی اعتماد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، اور امکان ہے کہ انہیں انتخابی مہم میں اہم کردار سونپا جائے گا۔
گانچھے ،ن لیگ کی پوزیشن مضبوط، رضا الحق سے کوئی اختلاف نہیں،ابراہیم ثنائی
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







