سکردو(بیورو چیف)ضلع سکردو کے مختلف علاقوں میں روڈ معاوضے کے متاثرین گزشتہ 15 سے 20 سال سے سرکاری وعدوں اور اعلانات کے باوجود اپنے جائز حق سے محروم ہیں۔ عوامی شکایات کے مطابق سرکاری ” لنک روڈ” اور “مین روڈز” کی تعمیر کے بعد جن افراد کی زمینیں متاثر ہوئیں، انہیں تاحال کسی قسم کا معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق معاوضوں کی عدم ادائیگی کی سب سے بڑی وجہ گلگت ہیڈکوارٹر سے فنڈز کی ریلیز نہ ہونا ہے، جس کے باعث علاقے میں سخت مایوسی اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ہر سال کاغذات مکمل کروا کر دفاتر کے چکر کاٹے جاتے ہیں، مگر نتیجہ کچھ نہیں نکلتا۔عوامی حلقوں نے وزیر اعلی گلگت بلتستان، گورنر اور چیف سیکریٹری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین کو “صدقہ خیرات” کی طرز پر چھوٹے موٹے فنڈز دے کر ٹرخانے کی بجائے مکمل اور باقاعدہ ادائیگی کی جائے۔متاثرین نے مطالبہ کیا ہے کہ جن علاقوں میں روڈ معاوضوں کی “مثل” تیار ہو چکی ہے، وہاں کے فنڈز فوری طور پر ریلیز کیے جائیں اور عوام کو دفاتر کے چکر کاٹنے سے نجات دلائی جائے۔عوامی نمائندوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت معاوضے جاری نہ کیے گئے تو علاقے میں احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ متاثرین نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بعض سرکاری ادارے روڈ معاوضوں کی رقم مخصوص اکانٹس میں رکھ کر منافع کمانے میں دلچسپی رکھتے ہیں، جو کہ عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔سکردو کے عوام نے ایک بار پھر اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری نوٹس لے کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ برسوں سے جاری بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔
سکردو،روڈ متاثرین بیس سالوں سے معاوضوں کیلئے دربدر
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







