خپلو (نمائندہ خصوصی) گانچھے کے ضلعی ہیڈکوارٹر اسپتال خپلو میں دو سال قبل فراہم کی گئی ڈائلیسز مشین تا حال استعمال میں نہیں لائی جا سکی۔ یہ مشین مقامی سماجی رہنما نثار اور ان کی تنظیم نے علاقے کے غریب اور مستحق مریضوں کے لیے عطیہ کی تھی، تاکہ انہیں گردوں کے علاج کے لیے سینکڑوں میل دور سفر نہ کرنا پڑے۔ذرائع کے مطابق، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈائلیسز مشین کے آپریشن کے لیے تربیت یافتہ ڈاکٹر اور ٹیکنیشن دستیاب نہیں، جس کے باعث یہ قیمتی مشین دو سال سے اسپتال کے ایک کمرے میں بند پڑی ہے۔مقامی عوام نے اس صورتحال پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مشین اگر بروقت فعال کی جاتی تو درجنوں مریضوں کو قراقرم سے نیچے بڑے شہروں کا سفر نہیں کرنا پڑتا۔ ایک مقامی شہری نے کہا کہ سماجی تنظیم نے انسانیت کے جذبے کے تحت یہ مشین دی تھی، مگر افسوس کہ انتظامی نااہلی کے باعث عوام اس سہولت سے محروم ہیں۔عوامی حلقوں نے ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت گلگت بلتستان اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں، اسپتال کے عملے کو ضروری تربیت فراہم کریں یا مستقل بنیادوں پر ماہر اسٹاف تعینات کریں تاکہ ڈائلیسز مشین کو فعال بنایا جا سکے۔یہ معاملہ نہ صرف ایک قیمتی طبی آلے کے ضیاع کا باعث ہے بلکہ ان درجنوں مریضوں کے لیے بھی اذیت کا سبب ہے جو علاج کی غرض سے اسکردو یا راولپنڈی جیسے شہروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔مقامی سماجی تنظیموں اور رضاکاروں نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت اور محکمہ صحت اس اہم مسئلے کو سنجیدگی سے لے کر علاقے کے عوام کے لیے عملی اقدامات کرے گا۔
خپلو اسپتال میں ڈائلیسز مشین 2 سال سے غیر فعال، غریب مریض دربدر
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







