سکردو(محمد اسحاق جلال)چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز خان نے کہاہے کہ میں قانون کے مطابق الیکشن کرانے کا پابند ہوں قانون کی روشنی میں فروری 2026 میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن کرانے کا اعلان کرچکا ہوں اگر سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر الیکشن کچھ ماہ کیلئے ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا تو میں ان جماعتوں کی بات سنوں گا کیونکہ میں عوام کیلئے سیٹ پر بیٹھا ہوں اگر فروری میں الیکشن کیلئے سیاسی جماعتیں تیار نہیں ہیں تو آل پارٹیزکانفرنس بلا کر الیکشن ملتوی کرنے کیلئے متفقہ قرارداد لائیں،متفقہ طورپر الیکشن کی تاریخ آگے کرنے کی درخواست کریں تو میں ان کی درخواست رد نہیں کروں گا، کے پی این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ الیکشن کا تعلق موسم سے نہیں قانون سے ہے اس لئے میں نے قانونی ذمہ داری پوری کی ہے قانون کے مطابق موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے کے 60 دن کے اندر اندر انتخابات ہونے چاہیں، 60کی آئینی مدت کو دیکھا جائے تو جنوری میں انتخابات ہونے چاہیں تھے تاہم میں نے پھر بھی فروری میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے،اگر سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ وہ فروری میں الیکشن کیلئے تیار نہیں ہیں یا موسمی حالات انتخابات کی راہ میں رکاوٹ ہیں تو وہ متفقہ طور پر قرارداد لائیں میں ان کی قرارداد کو قبول کروں گا اور ان کی درخواست پر الیکشن کچھ ماہ کیلئے ملتوی کردوں گا میں عوام کے مفاد کے خلاف کوئی کام نہیں کروں گا ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مذہبی وسماجی شخصیت شیخ اعجاز سے ملاقات پر خواہ مخواہ شور مچایا جارہا ہے میرے دفتر کے دروازے تمام لوگوں کیلئے کھلے ہیں شیخ اعجاز نے علاقے کے فرد کی حیثیت سے مجھ سے ملاقات کی ہے ، انہوں نے گورنرمہدی شاہ، وزیراعلیٰ گلبر خان اور سابق وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن سے بھی کی ہے یہ کیا بات ہوئی کہ مجھ سے شیخ اعجاز کی ملاقات ایشو بن گئی کیا شیخ اعجاز کوئی غیر ہیں ؟کیا وہ گلگت بلتستان کے فرد نہیں ہیں ؟ کیا میں اپنے دروازے لوگوں کیلئے بند رکھ سکتا ہوں ؟ میرے دفتر کے دروازے تمام لوگوں کیلئے کھلے ہیں میں کسی کو اپنے دفتر میں آنے سے روک نہیں سکتا شیخ اعجاز ایک مذہبی شخصیت ہیں ان سے ملاقات کو ایشو بالکل بھی نہیں بنانا چاہیے۔
گلگت بلتستان چیف الیکشن کمشنر نے انتخابات کے التوا ئکا اشارہ دے دیا
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







